زندگی

پچھلے کچھ کالم زندگی کے اُتار چڑھاؤ پر لکھے۔ ہر کالم کے آخر میں ایک رباعی لکھی۔ تین کالم ہوئے تو یہ نظم مکمل ہوئی۔ آپ پڑھیں، زندگی کی حقیقت کے بارے میں سوچیں، اور ہمیں بھی بتائیں۔

جو وقت گزر جائے خیر سے، اللہ کا شکر۔
جو ٹہر جائے تو قیامت۔
زندگی یہاں بھی ہے، وہاں بھی۔
اپنے یہاں بھی ہیں، وہاں بھی۔

آگے چل، کہ میں آ رہا ہوں۔
تیاری میری اُتنی، کہ جتنی تیری۔
حساب دے یاسر، کِیا، کیا کیا؟
ظلم اپنے پہ یہی، کوئی کوئی۔

معافی ہو تیری، جب بات بنے۔
رسول اللہ کے پیچھے دو دو ٹاپ چلے۔
بھولا رہتا ہے مجھے، کیا خواب تھی وہ۔
زندگی کوئی تھی کبھی، خاک تھی وہ۔

Leave a Comment